ہر طرف سامنا کوتاہ کمالی کا ہے
عشق اب نام کسی قدرِ زوالی کا ہے
شہر کا شہر نمونہ ہے عجب وقتوں کا
ایک اک شخص یہاں وضعِ مثالی کا ہے
کوئی منظر ہے نہ عکس، اب کوئی خاکہ ہے نہ خواب
سامنا آج یہ کس لمحۂ خالی کا ہے
آ ملاؤں تجھے اک شخص سے آئینے میں
جس کا سر شاہ کا ہے، ہاتھ سوالی کا ہے
اب مرے سامنے بانی کوئی رستہ ہے نہ موڑ
عکس چاروں طرف اک شہرِ خیالی کا ہے
Related posts
-
آصف ثاقب ۔۔۔ ملیں گے لوگ کہاں سے وہ پوچھنے والے (خالد احمد کے نام)
ملیں گے لوگ کہاں سے وہ پوچھنے والے گزر گئے ہیں جہاں سے وہ پوچھنے والے... -
شبہ طراز ۔۔۔ تُوہے تو مِرے ہونے کا امکان بھی ہو گا
تُوہے تو مِرے ہونے کا امکان بھی ہو گا اور مرحلۂ شوق یہ آسان بھی ہو... -
سعداللہ شاہ ۔۔۔ کوئی دعا سلام تو رکھتے بڑوں کے ساتھ
کوئی دعا سلام تو رکھتے بڑوں کے ساتھ تم نے تو بدمزاجی میں ہر بازی ہار...